کسی دیے کی طرز سے گزر رہی ہے زندگی
یہاں جلا کے رکھ دیا وہاں بجھا کے رکھ دیا
وجود کی بساط پر بڑی عجیب مات تھی
یقیں لٹا کے اٹھ گئے، گماں بچا کے رکھ دیا
#عاطف_توقیر
میں تیرا حُسن ـ اگر پُھونک دُوں ـ دیواروں پر
ـ سارا لاہورـ طلسمات میں ـ ڈھل جائے گا ـ!
اپنے پلو سے باندھ کر رکھوں گی تجھے۔
اِدھر اُدھر یہاں وہاں کا تو اب سوچنا بھی مت۔
ایک دن اس نے یونہی کہا تھا تم میرے ہو

پھر ہم نے اس کے بعد اس کو مکرنے نہیں دیا
یہ عہد رد کا عہد ہے سو رسم مسترد ہوئی
مسیحِ وقت دار پر کھڑا ملا؟ نہیں ملا
0 Comments