نئے سفر کا جو اعلان بھی نہیں ہوتا
تو زندہ رہنے کا اَرمان بھی نہیں ہوتا
تمام پُھول وہی لوگ توڑ لیتے ہیں
وہ جِن کے کمروں میں گُل دان بھی نہیں ہوتا
خموشی اوڑھ کے سوئی ہیں مسجدیں ساری
کِسی کی موت کا اِعلان بھی نہیں ہوتا
وبا نے کاش ہمیں بھی بُلا لیا ہوتا
تو ہم پر موت کا اِحسان بھی نہیں ہوتا
0 Comments