Ad 1

khud kalami mein raatein guzar jaein gi


خود کلامی میں راتیں گزر جائیں گی
ہفتہ گزرے گا عمریں گزر جائیں گی
ایک خط میں لکھوں گا بنامِ خدا
قصے سے پہلے آہیں گزر جائیں گی
لوگ کہتے رہیں گے غزل پر غزل
تیری آنکھوں پہ غزلیں گزر جائیں گی
پتھروں کی طرح وہ رہے گا خموش

khud kalami mein raatein guzar jaein gi


ساری کی ساری باتیں گزر جائیں گی
میں نے دیکھا ہے خوابوں میں لپٹا سفر
پھیری والے کی نیندیں گزر جائیں گی
تازہ فصلوں پہ ایسا بھی ہو گا ستم
گھر بنائیں گے راہیں گزر جائیں گی
وہ اِشارے پہ تالی بجائے گا بس
لوگ دیکھیں گے کاریں گزر جائیں گی
یزدانؔ نقوی
yazdan naqvi

Post a Comment

0 Comments