Ad 1

wo roothi roothi ye keh rahi thi mujhay manao (Amir Ameer)




وہ رُوٹھی رُوٹھی یہ کہہ رہی تھی قریب آؤ، مُجھے مناؤ
ہو مرد تو آگے بڑھ کے مُجھ کو گلے لگاؤ، مُجھے مناؤ 
مٙیں کل سے ناراض ہوں قٙسم سے، اور ایک کونے میں جا پڑی ہوں
 ہاں میں غلط ہوں، دِکھاؤ پھر بھی تمہی جھکاؤ، مُجھے مناؤ
 تمہارے نخروں سے اپنی اٙن بٙن تو بڑھتی جائے گی، سُن رہے ہو؟
 تم ایک "سوری" سے ختم کر سکتے ہو تناؤ، مُجھے مناؤ
 تمہیں پتہ بھی ہے کِس سخی سے تمہارا پالا پڑا ہوا ہے؟ 
مُعاف کر دُوں گی تُم کو فوراً ہی آؤ آؤ، مُجھے مناؤ 
مُجھے یُوں اپنے سے دُور کر کے نہ خُوش رہو گے غُرور کر کے
 سو مُجھ سے کچھ فاصلے پہ رکھّو یہ رکھ رکھاؤ، مُجھے مناؤ 
مُجھے بتاؤ کہ میری ناراضگی سے تُم کو ہے فرق کوئی؟ مٙیں کھا رہی ہوں
 نجانے کب سے ہی پیچ تاؤ، مُجھے مناؤ 
مُجھے پتہ ہے مُجھے منانے کو تم بھی بے چین ہو رہے ہو 
تو کیا ضُروری ہے تم بھی اتنے بھرم دِکھاؤ؟ مُجھے مناؤ 
مِرا اِرادہ تو پہلے ہی سے ہے مان جانے کا سچ بتاؤں
 تم اپنے پھر بھی تمام حٙربوں کو آزماؤ، مُجھے مناؤ
 بہت بُرے ہو مِری دِکھاوے کی نِیند کو بھی تُم اصل سمجھے 
کہیں سے سِیکھو پیار کرنا، مُجھے جگاؤ، مُجھے مناؤ 
تُم اپنے انداز میں کہ جیسے چڑھا کے رکھتے ہو آستینیں 
"تو میں تمہارا" ردیف والی غزل سُناؤ، مُجھے مناؤ 
خلافِ معمُول مُوڈ اچھّا ہے آج میرا، مٙیں کہہ رہی ہُوں 
کہ پھر کبھی مُجھ سے کرتے رہنا یہ بھاؤ تاؤ، مُجھے مناؤ
 میں پٙرلے دٙرجے کا ہٙٹ دھرم تھا، کہ پھر بھی اُس کو منا نہ پایا ّ
سو اب بھی کانوں میں گُونجتا ہے، مُجھے مناؤ، مُجھے مناؤ 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عامر امیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments