Ad 1

ye hai maykada yahan rind hain in urdu

ye hai maykada yahan rind hain 

                    yahan sab ka saqi imam hai 


بادا خاروں  كے درمیان ساقی


کچھ مسائل الجھ گئے ہونگے



جب تیری زلف کھل گئی ہوگی


سب یقینا سلجھ گئے ہونگے

ye hai maykada yahan rind hain in urdu


یہ ہے مے کدہ  یہاں رند ہیں


یہاں سب کا ساقی امام ہے


غم  زمانہ بہت ا حترام کرتا ہے


مے کدہ  ہے یہاں سکون سے بیٹھ


کوئی آفت ادھر نہیں آتی


یہ ساقی کی كرامت ہے


كے فیض  مے پرستی ہے


گھٹا كے بھیس میں مے حا نے پہ


رحمت برستی ہے


جسے پی كے بزم رندان سرے  عرش جھومتی ہے


وہ شراب آج ساقی تیرے گھر برس رہی ہے


ارے کئی بار ڈوبے ، کئی بار ابھرے


کئی بار طوفان میں چکر لگائے


تمھارے تخیل نے ایسا ڈبویا


بہت کوشیشں  کی مگر ابھرنے نہ پائے


کئی بار طوفان سے ٹکرائی  کشتی


کئی بار ٹکرا كے ساحل پہ آئے


تلاش طلب میں وہ لذت ملی ہے


دعا کر رہا ہوں كے منزل نہ  آئے


یہ کس کی نگاہوں نے ساغر پلائے


خودی پر میری بےخودی بن كے چھائے


خبردار ا ے دِل ، مقام ادب ہے


کہیں با دا نوشی پہ دھبہ نا آئے


کچھ اِس ادا سے کریشمے  دکھائے جاتے ہیں


ادا شناس بھی دھوکے میں آئے جاتے ہیں


ہمارا حال تو دیکھا ، ہمارا ظرف بھی دیکھ


نگاہ اٹھتی نہیں ، غم اٹھائے جاتے ہیں


یہ مے کدہ ہے تیرا مدرسہ نہیں واعظ


یہاں شراب سے انسان بنائے جاتے ہیں


پہلے تو شیخ نے ذرا دیکھا ادھر اُدھر


پِھر سَر جھکا كے داخل مے  خانہ ہو گیا


کچھ سوچ كے شمع پہ پروانہ جلا ہو گا


شاید اسی جلنے میں جینے کا مزہ ہو گا

جس وقت یہ مے  تو نے بوتل میں بھری ہوگی

ساقی تیرا مستی سے کیا حال ہوا ہو گا

مے حانے سے مسجد تک پائے گئے نقش پا

یا شیخ گیا ہو گا یا رند گیا ہو گا

آرے  جھوم جھوم كے لا ، مسکرا كے لا

پھولوں كے رسمِ چاند کی کرنیں ملا كے لا

کہتے ہیں عمر  رفتہ کبھی لوٹتی نہیں

جا مے کدے  سے میری جوانی اٹھا كے لا

ساقی کی ہر نگاہ پہ بل کھا كے پی گیا

موجوں سے کھیلتا ہوا لہرا كے پی گیا

اور پے  بغیر اِذْن یہ کب تھی میری مجال

دَر پردہ چشم یار کی شہہ پا كے پی گیا

ا ے رحمت تمام ، میری ہر حطا  معاف

میں انتہائے  شوق میں گھبرا كے پی گیا

توبہ کو توڑ   كر  گھبرا كے پی گیا

یہ سب سمجھانے والے مجھے سمجھا تے رہ گے

لیکن میں ایک ایک کو سمجھا كے پی گیا

شیشہ بھی بہت وصف و ہنر رکھتا ہے

اسرار-ننے حوفتا کی خبر رکھتا ہے

رندوں میں بھی ملتے ہیں اللہ والے

نشہ بھی بڑی تیز نظر رکھتا ہے

ہے مے کدے  کا خاص مقامات میں شمار

جو رند بھی ملا وہ ہمیں پارسا ملا

کھلا نہ ہوتا اگر مے کدے  کا دروازہ

تو روشنی كے لیے ہم کدھر گئے ہوتے

یہ غلط ہے شراب کی تعریف

اِس کا ذہنوں پہ راج ہوتا ہے

صرف حدت شراب دیتی ہے

ا ر ے باقی اپنا مزاج ہوتا ہے

ہر رنج کو خفیف تبسم سے ٹال دے

نازل ہو کوئی برق تو ساغر اچھل دے

تو جام میں شراب کو مت ڈال ساقیا

اِس کو براہ   راست میرے دِل میں ڈال دے


ا رے  بول میٹھے ، نظر نشیلی ہے

میں نے تو مے کدوں  سے پی لی ہے


میں نے تھوڑی سے پیش کی تھی مگر

شیخ نے بے حساب پی لی ہے

یہاں سب کا ساقی امام ہے

جاری ہیں روشنی میں دو سرمدی لکیریں 


ایک جام جا رہا ہے ، ایک جام آ رہا ہے


بڑی حَسِین ہے زلفوں کی شام پی لیجیے

ہمارے ہاتھ سے دو چا ر جام پی لیجیے

اور پلائے جب کوئی معشوق اپنے ہاتھوں سے

شراب پِھر نہیں رہتی حرام پی لیجیے

عکس جمال یار بھی کیا تھا كے دیر تک

آئینے عمریوں  کی طرح بولتے رہے

کل مے کدے  میں رند توازن نہ  رکھ سکے

گھاٹ سبوخ  پہ کون و  مکان ڈولتے رہے

ہم متقی شہر-خرابات رات بھر

تسبیح زلف سین تانا رولتے  رہے

اگرچہ بندہ نوازی کی تجھ میں بو ہو جا

قسم خدا کی خدائی میں تو ہی تو ہوجا

اگر بغیر تیرے مے کشی کروں ساقی

شراب جام میں آتے ہی بس لہو ہوجا

اور وضو شراب سے کر كے شراب حانے میں

نماز جب پڑھوں ساقی امام تو ہوجا

یہ ہے مے کدہ  یہاں رند ہیں

یہ حرام نہیں ا ے شیخ جی

یہاں پا ر سائی حرام ہے

پینا حرام ہے نا پلانا حرام ہے

پینے كے بعد ہوش میں آ نا حرام ہے

لکھا ہوا ہے پیر موغان  کی دکان پر

کم ظرف کو پلانا حرام ہے

جو ذرا سی پی كے بہک گیا

اسے  مہ کدے  سے نکا ل دو

ارے یہاں کم  نظر کا گزر نہیں

یہاں اہل ظرف کا کام ہے

شراب کا کوئی اپنا سر ہی رنگ نہیں

شراب تجزیہ و ا حتساب کرتی ہے

جو اہل دِل ہیں بڑھاتی ہے ابرو ا ن کی

جو بیشہ ور ہیں ان کو خراب کرتی ہے

یہ جناب  شیخ کا فلسفہ

جو سمجھ میں میری نا آ سکا

جو وہاں پیو تو حلال ہے

جو یہاں پیو تو حرام ہے

ا رے  پتی پتی گلاب ہوجاتی

ہر کلی محو  خواب ہو جاتی

تم نے ڈالی نہ  مہ فشان نظریں

ورنہ شبنم شراب ہوجاتی

یہ جناب شیخ کا فلسفہ

جو سمجھ میں میری نا آ سکا

جو وہاں پیو تو حلال ہے

جو یہاں پیو تو حرام ہے












Post a Comment

0 Comments