Hayat Ye to Nahi Jee Raha Hai Tu |Hayat ye Hai Teray Bad tera Nam Raha |Itibaf Abrak
تمام عمر یہی کارِ ناتمام رہا
سنورنا شوق بکھرنا ہمارا کام رہا
گلہ ذرا بھی نہیں صید یا قفس سے کوئی
کہ شوق شوق میں خود بندہ زیرِ دام رہا
ہمیں تھا حکم کہ خونِ جگر لٹاتے رہو
ورق ورق پہ بہانا لہو سو کام رہا
حیات یہ تو نہیں ہے کہ جی رہا ہے تو
حیات یہ ہے ترے بعد تیرا نام رہا
ملیں تو کس سے ملیں کیوں ملیں۔ نہیں ملنا
جب ایک وہ نہ ملا جس سے ہم کو کام رہا
بڑھا رہا ہوں فقط زیبِ داستاں کے لئے
وگرنہ سچ تو یہی ہے کہ خالی جام رہا
ہزار نیندوں کا خود خواب بن کے بھی ابرک
کسی بھی خواب سے میرا کوئی نہ کام رہا
۔۔۔۔۔اتباف ابرک
دریا کے اس طرف جو تو بیٹھا دکھائی دے
پھر کیا کسی کو بیچ میں دریا دکھائی دے
ابھی نہ چھیڑ محبت کے گیت اے مُضطرِب
ابھی حیات کا ماحول ____ خوش گوار نہیں...
0 Comments