Ujra Lehja Surkh Aankhen, Bata Rahi Hai Hein Sataye Hue Ho
یہ جو تو اس کی آنکھوں کی رنگت کا معنی نہیں جانتا
یہ جو تو اس کی آنکھوں کی رنگت کا معنی نہیں جانتا
دوستا! یہ کہانی ہے، اور تُو کہانی نہیں جانتا
اس کی تاثیر سے کتنے زہریلے لہجے شفا پائیں گے
تیرے تلووں کو چُھو کے گزرتا یہ پانی نہیں جانتا
خوش نہ ہو، خوشکلامی کے کرتب دکھاتے ہوئے مسخرے
تُو ابھی بادشاہان کی بد زبانی نہیں جانتا
مسئلہ یہ نہیں، تیرے لوگوں نے سمجھا نہیں ہے مجھے
دُکھ تو یہ ہے کہ تُو بھی حقِ ترجمانی نہیں جانتا
یہ کرائے کے غاصب فرشتے کبھی ہاتھ تو آئیں گے
میرا غصہ تیرا کوئی بھی آسمانی نہیں جانتا
تیکوں کیویں ڈساواں اے عمراں تو لمبا تھکیڑا ہے کیا
تُو سرائیکی نہیں جانتا، رائیگانی نہیں جانتا
تُو کہاں اور کب لوٹ آئے میں کیوں پیشگوئی کروں؟
شاعری جانتا ہوں، کوئی غیب دانی نہیں جانتا
علی زریون
0 Comments