جوانوں تم خودی کو اور خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
نبی مصطفی خیر الوری کو کیوں بھلا بیٹھے
تم ہی تھے بدر کی جنگیں احد کے شاہ سواروں میں
تمہارا نام لکھا تھا فلک کے چاند تاروں میں
تم ہی نے دی اذاں دشت و جبل میں ریگزاروں میں
صحابہ کے طرز ادا کو کیوں بھلا بیٹھے
جوانوں تم خودی کو اور خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
ابوبکر و عمر عثمان و علی فاطمۃ الزھرا
خدیجہ عائشہ میمونہ ام سلمہ ماریہ
یہ میعار ہدایت ہیں امین گنبد خضرا
زمیں تو یاد ہے عرش اولی کو کیوں بھلا بیٹھے
جوانوں تم خودی کو اور خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
کمر نازک پر نالدواؤ بھاری بھر کم جہیز کے توڑے
خدا کے واسطے نہ مانگو تم سسرال سے جوڑے
خدا کا قہر برسے گا پڑیں گے قبر میں کوڑے
منگوڑے بن کی اپنی راہ میں اٹکاؤ نہ روڑے
عذاب قبر کو روز جزا کو کیوں بھلا بیٹھے
جوانوں تم خودی کو اور خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
یہ باراتی کا لے جانا شریعت میں نہیں جائز
سسر سے مانگ کر لانا شریعت میں نہیں جائز
پھنسے بدعت میں راہ خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
جوانوں تم خودی کو اور خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
ہوا کیا تم کو قران سے کیوں ہے اتنی دوری
رسول پاک سے دوری ہے کیوں ایمان سے دوری
ہے کیوں تم کو علم سے دوری عرفان سے دوری
تمہیں کیا ہو گیا ہے روز جزا کو کیوں بھلا بیٹھے
جوانوں تم خودی کو اور خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
ہے بتلاتا تمہیں علم و یقین کا راستہ ساجد
تمہیں دیتا ہے نام مصطفی کا واسطہ ساجد
فنا کی راہ چلتے ہو بقا کو کیوں بھلا بیٹھے
جوانوں تم خودی کو اور خدا کو کیوں بھلا بیٹھے
نبی مصطفی خیر الوری کو کیوں بھلا بیٹھے
0 Comments