Yehi nahi ky faqat khaak ho gaya hoga

 

Yehi nahi ky faqat khaak ho gaya hoga,Recent,famous urdu poetry,
Yehi nahi ky faqat khaak ho gaya hoga,Recent,famous urdu poetry,



یہی نہیں کہ فقط خاک ہو گیا ہو گا

یہی نہیں کہ فقط خاک ہو گیا ہو گا
جہانِ دل خس و خاشاک ہو گیا ہو گا
سنا ہے اب وہ فقیروں سے جھک کے ملتا ہے
رموزِ عشق کا ادراک ہو گیا ہو گا
مگر جو داغ تری روح پر لگے ہیں، وہ
بدن تو بعدِ وضو پاک ہو گیا ہو گا
منافقوں کی کوئی بات لڑ گئی ہو گی
مزاجِ یار غضب ناک ہو گیا ہو گا
یہ ترکِ لمس کے بِدعت گزار سوچتے ہیں
کہ یار چھُونے سے ناپاک ہو گیا ہو گا


علی زریون

Post a Comment

0 Comments