Na Kahin Se Door Hain Manzilen Na Koi Kareeb Ki Baat Hai Song by Qari Waheed Zafar Qasmi


نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں، نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہے اُس کو نواز دے یہ درِ حبیب کی بات ہے
نہ کہیں سے دور ہیں منزلیں، نہ کوئی قریب کی بات ہے
جسے چاہے اُس کو نواز دے یہ درِ حبیب کی بات ہے
جسے چاہا در پہ بلا لیا، جسے چاہا اپنا بنا لیا
جسے چاہا در پہ بلا لیا، جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے، یہ بڑے نصیب کی بات ہے
وہ بھٹک کے راہ میں رہ گئی، یہ مچل کے در سے لپٹ گئی
وہ بھٹک کے راہ میں رہ گئی، یہ مچل کے در سے لپٹ گئی
وہ کسی امیر کی شان تھی، یہ کسی غریب کی بات ہے
وہ کسی امیر کی شان تھی، یہ کسی غریب کی بات ہے
مجھے جاں سے بڑھ کے عزیز دل، مِرا درد دل سے عزیز تر
مجھے جاں سے بڑھ کے عزیز دل، مِرا درد دل سے عزیز تر
ہے جو درد سے بھی عزیز تر وہ مِرے طبیب کی بات ہے
ہے جو درد سے بھی عزیز تر وہ مِرے طبیب کی بات ہے
میں بروں سے لاکھ برا سہی مگر اُن سے ہے مِرا واسطہ
میں بروں سے لاکھ برا سہی مگر اُن سے ہے مِرا واسطہ
مِری لاج رکھ لے، مِرے خدا، یہ تِرے حبیبؐ کی بات ہے
مِری لاج رکھ لے، مِرے خدا، یہ تِرے حبیبؐ کی بات ہے
تجھے، اے منورِ بے نوا، درِ شہ سے چاہیے اور کیا
تجھے، اے منورِ بے نوا، درِ شہ سے چاہیے اور کیا
جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب کی بات ہے
جو نصیب ہو کبھی سامنا تو بڑے نصیب...

Post a Comment

0 Comments