میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
میں لب کشا نہیں ہوں
میں لب کشا نہیں ہوں اور محو التجا ہوں
میں محفل حرم کے آداب جانتا ہوں
میں لب کشا نہیں ہوں
کوئی تو آنکھ والا گزرے گا اس طرف سے
طیبہ کے راستے میں میں منتظر کھڑا ہوں
میں لب کشا نہیں ہوں
یہ روشنی سی کیا ہے خوشبو کہاں سے آئی
شاید میں چلتے چلتے روضے تک آگیا ہوں
میں لب کشا نہیں ہوں
دوری و حاضری میں اک بات مشترک ہے
کچھ خواب دیکھتا تھا کچھ خواب دیکھتا ہوں
میں لب کشا نہیں ہوں
طیبہ کے سب بھکاری پہچانتے ہیں مجھ کو
طیبہ کے سب گدا گر پہچانتے ہیں مجھ کو
مجھ کو خبر نہیں تھی میں اس قدر بڑا ہوں
میں لب کشا نہیں ہوں
0 Comments