Ad 1

Andharay kamray mein khushboo lota kay ja chuka (Yazdan Naqvi)

yazdan naqvi


اندھیر کمرے میں خوشبو لٹا کے جا چکا ہے
عجیب شخص تھا باتیں بنا کے جا چکا ہے
میں جس کو سوچتے راتوں میں تارے گنتا رہا
تمام عمر کو سورج بجھا کے جا چکا ہے
کہ جس کے واسطے بالوں میں اُنگلیاں پھیریں
وہ میرے چہرے کی رنگت اُڑا کے جا چکا ہے
دل و دماغ میں بس جنگ باقی رہ گئی وہ
جواں بدن میں بغاوت اُٹھا کے جا چکا ہے
ہے کیسے دشمنوں سے سب بتا گیا ہے وہ
جو ایک لمحے کو آنکھیں دکھا کے جا چکا ہے
وہ جس سے پہلے مجھے بھولنے کی عادت تھی
مرے ہی ذہن میں خود کو بٹھا کے جا چکا ہے
کبھی تو اُس کو بھی حسرت تھی ملنے کی یزدانؔ
جو راہِ واپسی یکسر مٹا کے جا چکا ہے
یزدانؔ نقوی

Post a Comment

0 Comments