میں آخر کون سا موسم تمھارے نام کر دیتا
یہاں ہر ایک موسم کو گزر جانے کی جلدی تھی
مری خواہش ہے کہ آ نگن میں نہ دیوار اُٹھے
مرے بھائی مرے حصے کی زمیں تُو رکھ لے
جو دنیا کو سنائی دے اُسے کہتے ہیں خاموشی
جو آ نکھوں میں دِکھائی دے اُسے طوفان کہتے ہیں
میں آخر کون سا موسم تمھارے نام کر دیتا
0 Comments