Ad 1

us kay honton sy ishq ho gaya hai (Yazdan Naqvi)

اُس کے ہونٹوں سے عشق ہو گیا ہے
کیسی سوچوں سے عشق ہو گیا ہے؟ 
اُس نے پکڑا تھا میرے ہاتھوں کو
 دونوں ہاتھوں سے عشق ہو گیا ہے
 سنتے رہتے ہیں اُس کی آوازیں 
اپنے کانوں سے عشق ہو گیا ہے
 اُس نے کھولا ہے اپنے بالوں کو
 چاند راتوں سے عشق ہو گیا ہے
 آتی جاتی ہے اب وہ خوابوں میں
 اپنی نیندوں سے عشق ہو گیا ہے
! گنگناتی ہے چائے پیتے وہ 
چائے خانوں سے عشق ہو گیا ہے
 تیری باتوں میں بات ہے اُس کی
تیری باتوں سے عشق ہو گیا ہے
 جب سے دیکھا ہے اُس کے بیٹے کو
 مجھ کو بچوں سے عشق ہو گیا ہے
 یزدانؔ نقوی
        

Post a Comment

0 Comments