تعلق اِس طرح توڑا نہیں کرتے
كے پِھر سے جوڑنا دشوار ہو جائے
حیات اک زہر میں ڈوبی ہوئے تلوار ہو جائے
" محبت اِس طرح چھوڑا نہیں کرتے "
خفا ہونے کی رسمیں ہیں بگرنے کے طریقے ہیں
رواج رسم ترک دوستی پر سو کتابیں ہیں
رواداری کا ہرگز رستہ چھوڑا نہیں کرتے
" تعلق اِس طرح توڑا کرتے "
کبھی بلبل گلوں کی خاموشی سے روٹھ جاتی ہے
پر اگلے سال سب کچھ بھول کر پِھر لوٹ آتی ہے
سبھی بھنوروں کو گل حر جا ئی کہتے ہیں
مگر تھوڑی سی ضد کے بعد بندھن کھول دیتے ہیں
کبھی پودوں سے پانی دور ہو جائے
تو ہمسایہ درختوں کے ہاتھ پیغا مات جاتے ہیں
" محبت میں سبھی اک دوسرے کو آزماتے ہیں "
مگر ایسا نہیں کرتے كے ہر امید ہر امکان مٹ جائے
کہاں تک کھینچنی ہے ڈ ور یہ اندازہ رکھتے ہیں
" ہمیشہ چار دیواری میں اک دروازہ رکھتے ہیں "
جدائی مستقل ہو جائے تو یہ زندگی زندان ہو جائے
اگر خوشبو ہواؤں سے مراسم منقطع ا کر لے
" تو خود میں ڈوب کر بے جان ہو جائے "
سنو جینے سے منہ موڑا نہیں کرتے
محبت اِس طرح چھوڑا نہیں کرتے
Taaluq is tarha tora nahi kertay
Ke phir say jorna dushwaar ho jaye
Hayaat ik zehr main doobi howe talwaar ho jaye
"MOHABBAT is tarha chora nahi kertay"Khafa honey ki rasmain hain Bigarnay k tareekay hain
"Taaluq is tarha tora kertay"
Kabhi bulbul guloon ki khamoshi say rooth jati hay
Mager aisa nahi kertay
"Hamesha chaar deewari main ik darwaza rakhtay hain"
Judai mustaqil ho jaye
"To khud main doob ker be-jaan ho jaye"
suno Jeenay say moun mora nahi kertay
0 Comments