Ad 1

Angrai Bhi Wo Lnay Na Pay Utha Ky Hath

 Angrai Bhi Wo Lnay Na Pay Utha Ky Hath

Dekha Jo Mujh Ko Chour Diay Muskura Ky Hath

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیئے مسکرا کے ہاتھ
بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں
کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ
یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر
اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ
بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا
ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ
گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں
اپنی تو مرگ و زیست ہے اس بے وفا کے ہاتھ
وہ زانوؤں میں سینہ چھپانا سمٹ کے ہائے
اور پھر سنبھالنا وہ دوپٹہ چھڑا کے ہاتھ
قاصد ترے بیاں سے دل ایسا ٹھہر گیا
گویا کسی نے رکھ دیا سینے پہ آ کے ہاتھ
اے دل کچھ اور بات کی رغبت نہ دے مجھے
سننی پڑیں گی سیکڑوں اس کو لگا کے ہاتھ
وہ کچھ کسی کا کہہ کے ستانا سدا مجھے
وہ کھینچ لینا پردے سے اپنا دکھا کے ہاتھ
دیکھا جو کچھ رکا مجھے تو کس تپاک سے
گردن میں میری ڈال دیئے آپ آ کے ہاتھ
پھر کیوں نہ چاک ہو جو ہیں زور آزمائیاں
باندھوں گا پھر دوپٹہ سے اس بے خطا کے ہاتھ
کوچے سے تیرے اٹھیں تو پھر جائیں ہم کہاں
بیٹھے ہیں یاں تو دونوں جہاں سے اٹھا کے ہاتھ
پہچانا پھر تو کیا ہی ندامت ہوئی انہیں
پنڈت سمجھ کے مجھ کو اور اپنا دکھا کے ہاتھ
دینا وہ اس کا ساغر مے یاد ہے نظامؔ
منہ پھیر کر ادھر کو ادھر کو بڑھا کے ہاتھ
نظام رامپوری

Post a Comment

0 Comments