کیا حدیثِ پاک میں تعویز لٹکانا کی ممانعت ہے؟ |جس نے گلے میں تعویز لٹکایا، اس نے شرک کیا، اس حدیث کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ | کیا گلے میں تعویز پہننا جائز ہے؟

 کیا حدیثِ پاک میں تعویز لٹکانا کی ممانعت ہے؟

جس نے گلے میں تعویز لٹکایا، اس نے شرک کیا، اس حدیث کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟

 کیا گلے میں تعویز پہننا جائز ہے؟ 

 اس بارے میں آتا ہے کہ حضرت عقبہ بن عامر نبی ﷺ کی خدمت میں گروہ کے ساتھ حاضر ہوئے  بیعت کرنے کے لئے . آپ ﷺ نے ان لوگوں کو بیعت کیا لیکن ایک شخص کو چھوڑ دیا جس نے تعویز لٹکا رکھا تھا . یہ سن کر اس شخص نے ہاتھ ڈالا اور تعویز کو توڑ دیا . تو آپ ﷺ نے اس کو بھی بیعت فرمایا . جس نے تعویز باندھا اس نے شرک کا ارتکاب کیا . اس سے معلوم ہوا کہ یہاں تعویز مراد نہیں ہے بلکہ جاہلیت کے تعویز مراد ہیں . اور دور جاہلیت میں کاہن لوگ شیطان کی مدد کے الفاظ تعویزات میں لکھا کرتے تھے . اس وجہ سے تعویز کو لٹکانا منع ہے . البتہ اگر اس میں کوئی شرکیہ باتیں نہ لکھی ہوں تو جائز ہے

Post a Comment

2 Comments