haq baat kahy or dat jae
phir chahay gardan kat jay
حق بات کہیں اور ڈٹ جائیں
پھر چاہے گردن کٹ جائے
جب خون بہے دشمن بھی کہے
زندہ ہے جمعیت زندہ ہے
جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں
یہ جان تو آنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں
یاد رکھ حشر تلک زیر زمین سونا ہے
جاگتے رہنا کہ مقصد کا زیاں ہیں نیندیں
جاگتے رہنا کہ مقصد کا زیاں ہیں نیندیں
سجا کر شان ماضی اپنے سر پر پھر سے نکلا ہوں
مری پرواز جاری ہے سمندر یا پہاڑ آئے
مری پرواز جاری ہے سمندر یا پہاڑ آئے
جییں تو غازی جو مر جائیں تو شہید سحرؔ
ہمیں قبول نہیں کوئی درمیان کی بات
ہمیں قبول نہیں کوئی درمیان کی بات
جس نے چھینا ہے بانکپن میرا
دور نو کا نظام باطل ہے
ہاں یہی دور جبر محرومی
میری معصومیت کا قاتل ہے
دور نو کا نظام باطل ہے
ہاں یہی دور جبر محرومی
میری معصومیت کا قاتل ہے
ذوق یقیں نے قلب کو بینائی بخش دی
در کیا ہے میری راہ سے دیوار ہٹ گئی
در کیا ہے میری راہ سے دیوار ہٹ گئی
0 Comments