کیا تعویذ گنڈے کا اثر ہوتا ہے . لوگ ذرا ذرا سی بات پر تعویذ گنڈے کرواتے ہیں . کیا اسلام میں تعویذ گنڈے کروانا جائز ہے



 کیا تعویذ  گنڈے کا اثر ہوتا ہے . لوگ ذرا ذرا  سی بات پر تعویذ  گنڈے کرواتے ہیں . کیا اسلام میں تعویذ  گنڈے کروانا جائز ہے ؟ 
 جناب تعویذ  گنڈے کا اثر ہوتا ہے اور ضرور ہوتا ہے .
 مگر اس کی تاثیر بھی بے اذن اللہ ہے . اگر اللہ چاہے تو اگلے پہ اثر ہوگا . اور اگر اللہ نہ چاہے تو اثر نہیں ہوگا . کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے جو تعویذ  گنڈے کیے جاتے ہیں . ان کا حکم وہی ہے جو  جادو کا ہے . ان کا کرنا اور کرانا حرام ہے . اور کبیرہ گناہ ہے . بلکہ اس سے کفر کا اندیشہ بھی ہے. اور اس تعویذ  گنڈے کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص  کسی پر گندگی پھینک دے . ایسا کرنا حرام اور گناہ ہے . یہ نہائیت کمینی اور گھٹیا  حرکت ہے .مگر جس پر  گندگی پھینکی گئی ہے . اس کے کپڑے اور بدن  ضرور خراب ہوں گے. اور اس سے  بدبو بھی ضرور آئی گی . پس کسی چیز کا حرام اور گناہ ہونا دوسری  بات ہے. اور اس گندگی کا  اثر ہونا فطری چیز ہے تعویذ  اگر کسی جائز مقصد  کے لیے کیا جائے تو جائز ہے . بشرط یہ اس میں کوئی گناہ اور شرک کی بات نہ لکھی ہو . پس تعویذ  گنڈے کی جواز کی تین شرطیں ہیں 
 پہلی یہ کہ کسی جائز مقصد کے لیے کیا جائے .
 دوسری یہ  کہ اس کے الفاظ کفر اور شرک  پر مبنی نہ ہو  اور تیسرا یہ  کہ ان کو موثر بالذات نہ سمجھا جائے

Post a Comment

0 Comments