دھل گئی ساری کثافت ! میں مدینہ آ گیا
ہو گئی مجھ پر بھی رحمت ! میں مدینہ آ گیا
گنبدِ خضری کو دیکھا ! دیکھتے ہی یوں کہا
اب مجھے کس کی ضرورت ! میں مدینہ آ گیا
“ یا رسول اللہ اُنظر حالنا “ کہتا ہوا
سر بہ سر غرقِ ندامت میں مدینہ آ گیا
اب تری آواز کیا ہے سانس تک اونچی نہ ہو !!
دیکھ ! میرے دل کی حالت ! میں مدینہ آ گیا
کس طرف دیکھوں ، کدھر رو لوں کدھر سجدہ کروں
ہر قدم ہے اک زیارت میں مدینہ آ گیا
پریت کو دل میں لیے اور اشک آنکھوں میں لیے
لے کے یہ سامانِ مدحت میں مدینہ آ گیا
دوستوں کی سازشیں یا دشمنوں کی تہمتیں
اب نہیں کوئی شکایت میں مدینہ آ گیا
0 Comments