منکرین ختم نبوت کے لیے اسلام کا اصل قانون کیا ہے ؟



منکرین ختم نبوت کے لیے اسلام کا اصل قانون

س خلیفہ اول بلا فصل سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے دور خلافت میں مسیلمہ کذاب نے نبوت کا جھوٹا دعوی کیا تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے منکرین ختم ہے نبوت کے خلاف اعلان جنگ کیا اور تمام منکرین ختم نبوت کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس سے ثابت ہوا کہ منکرین ختم نبوت واجب القتل ہیں لیکن ہم نے پاکستان میں قادیانیوں کو صرف غیر مسلم اقلیت دینے پر ہی اکتفا کیا۔ اس کے علاوہ اخبارات میں آئے دن اس قسم کے بیانات بھی شائع ہوتے رہتے ہیں کہ "اسلام نے اقلیتوں کو جو حقوق دیے ہیں وہ حقوق انہیں پورے پورے دیئے جائیں گئے۔ ہم قادیانیوں کو نہ صرف حقوق اور تحفظ فراہم کیے ہوئے ہیں بلکہ کئی اہم سرکاری عہدوں پر بھی قادیانی فائر ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ منکرین ختم نبورہیں اسلام کی رو سے واجب المتقل میں یا اسلام کی طرف سے اقلیتوں کو دیے گئے حقوق اور تحفظ کے حقدار ہیں؟ 

ج منکرین ختم نبوت کے لیے اسلام کا اصل قانون تو وہی ہے جس پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے عمل کیا۔ پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیتے ہوئے ان کی جان ومال کی حفاظت کرنا ان کے ساتھ رعایتی سلوک ہے۔ لیکن اگر قادیانی اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت تسلیم کرنے پر آمادہ نہ ہوں بلکہ مسلمان کہلوانے پر بند ہوں تو مسلمان حکومت سے یہ مطالبہ کر سکتے ہیں کہ ان کی ساتھ مسیلمہ کذاب کی جماعت کا سا سلوک کیا جائے لیکن اسلامی مملکت میں مرتدین اور زنادقہ کو سرکاری عہدوں پر فائز کرنے کی کوئی گنجائش نہیں۔ یہ مسئلہ نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر اسلامی ممالک کے ارباب حل و عقد کی توجہ کا متقاضی ہے۔


Post a Comment

0 Comments