کشف، الہام اور بشارت میں کیا فرق ہے؟
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کسی او کشف، الہام یا بشارت ہونا ممکن ہے؟
اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ مجھے کشف کے ذریعے خدا نے حکم دیئے کہ فلان شخص کے پاس جاؤ اور فلان بات کا ہو تو کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے ؟
کشف کے معنی ہے کسی بات یا واقعہ کا کھل جانا .الہام کے معنی ہے .دل میں کسی بات کا القا ہو جانا .اور بشارت کے معنی ہے خوشخبری. جیسے یہ کوئی اچھا خواب دیکھنا. نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کشف و الہام اور بشارت ممکن ہے .مگر وہ شرعی حجت نہیں ہے. اور اس کے قطعی یقین ہونے کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا .غیر نبی کو کشف شاہ الہام ہو سکتا ہے. مگر وہ حجت نہیں ہے .نہ اس کے ذریعے کوئی حکم ثابت ہوتا ہے. بلکہ اس کو شریعت کی قسوٹی پر جانچا جائے گا اگر صحیح ہوا تو قبول کیا جائے گا ورنہ رد کر دیا جائے گا اس صورت میں ہے کہ وہ سنت سے نبوی کا پابند ہو اگر کوئی شخص سنت کے خلاف چلتا ہے. اس کا کشف و الہام شیطانی مکر ہے. اس اکشف و الہام کا دعویٰ صرف اور صرف شیطانی مکر ہے.
0 Comments