Agar khilaf hai honay do jan thori hai
ye sab dhowan hai asman thori hai
اگر خلاف ہے ہونے دو جان تھوڑی ہے
یہ سب دُھواں ہے کوئی آ سمان تھوڑی ہے
لگے گی آ گ تو آئیں گے گھر کئی زدمیں
یہاں پہ صر ف ہمارا مکان تھوڑی ہے
ہمارے منھ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منھ میں تمھاری زبان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں کہ دشمن بھی کم نہیں
لیکن ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
جو آج صاحبِ مسند ہیں کَل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامِل یہاں کی مٹی میں
کِسی کے باپ کاہندوستان تھوڑی ہے
0 Comments