Tum sy pehlay bhi yahan aik shakhs taht nasheen tha
us ko bhi apnay khuda honay ka yaqeen tha
تم سے پہلے بھی جو اِک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اُس کو بھی اپنے خدا ہونے کا اِتنا ہی یقیں تھا
کوئی ٹھہرا ہو جو لوگوں کے مقابل تو بتاؤ
وہ کہا ں ہیں کہ جنھیں ناز بہت اپنے تئیں تھا
آج سوئے ہیں تہِ خاک نہ جانے یہاں کتنے
کوئی شعلہ کوئی شبنم کوئی مہتاب جبیں تھا
اَب وہ پِھرتے ہیں اِسی شہر میں تنہا لیے دِل کو
اِک زمانے میں مزاج اُن کا سرِ عرشِ بریں تھا
چھوڑنا گھر کا ہمیں یاد ہے جالب نہیں بھولے
تھا وطن ذہن میں اپنے کوئی زِنداں تو نہیں تھا
حبیب جالب
Habib Jalib Poetry
0 Comments