دوستی جب کسی سے کی جائے
دشمنوں کی بھی رائے لی جائے
شاخوں سے ٹوٹ جائیں وہ پتے نہیں ہیں ہم
آندھی سے کوئی کہہ دے کہ اوقات میں رہے
تُو جو چاہے تو ترا جھوٹ بھی بِک سکتاہے
شر ط اِتنی ہے کہ سونے کا ترازو رکھ لے
آنکھ میں پانی رکھو ہونٹوں پہ چنگاری رکھو
زندہ رہنا ہے تو ترکیبیں بہت ساری رکھو
بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر
جو میری پیاس سے اُلجھے تو دھجیاں اُڑ جائیں
نئے کردار آتے جا رہے ہیں
مگر ناٹک پُرانا چل رہا ہے
0 Comments