کیا ستاروں کے علم کو درست اور صحیح سمجھا جا سکتا ہے اور کیا اس پر یقین کرنے سے ایمان پر کوئی فرق تو نہیں پڑتا؟
ستاروں کا علم یقینی نہیں ہے اور پھر ستارے بزات خود موثر بھی نہیں ہے اس لیے اس پر یقین کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
میں نے اپنے لڑکے کی شادی کا پیغام ایک عزیز کے ہاں دیا۔
انہوں نے کچھ ہی دنوں بعد جواب دیا کہ میں نے علم العداد اور ستاروں کا حساب نکلوایا ہے۔
میں مجبور ہوں کہ بچوں کے ستارے آپس میں نہیں مل رہے اس لیے میری طرف سے انکار سمجھیں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا اس طرح کرنا درست ہے؟
علم نجوم پر اعتقاد کرنا کفر ہے۔
اکثر اہل نجوم کہتے ہیں کہ سال میں ایک دن ایک مقررہ وقت ایسا آتا ہے کہ اس میں دعائیں قبول ہوتی ہیں
اور ہم نے یہ دیکھا ہے کہ اس مقررہ وقت میں ان پڑھ لوگوں کی اکثریت دعائیں مانگنے میں مصروف نظر آتی ہے۔
مہربانی فرما کر بتائیں کہ کیا دعائیں صرف مقررہ وقت میں اور وہ بھی سال میں ایک دن قبول ہوتی ہیں؟
کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سال کے باقی دنوں میں دعائیں نہیں مانگنی چاہیئے؟
اسلام کی نکتہ نظر سے تو چوبیس گھنٹے میں کسی بھی وقت دعا مانگی جا سکتی ہے کوئی پابندی نہیں ہے
اور دعائیں اللہ تعالیٰ قبول فرماتے ہیں اس لیے یہ کہنا کہ سال میں صرف ایک دن دعائیں قبول ہوتی ہیں غلط ہے۔
باقی نجوم پر مجھے نہ اعتقاد ہے اور نہ اعتقاد رکھنے کو میں صحیح سمجھتی ہوں۔
astrology in islam is haram, is astrology prohibited in islam?, astrology in islam by dr israr ahmed, concept of astrology is haram in islam, astrology in islam, astrology in islam haram, astrology in islamic way, ilm e najoom | astrology in islam, astrology in islam engineer muhammad ali mirza, what is astrology in hindi, astrology islam, islamic astrology, rules for astronomy in islam, astrology elm e nujoom aur islam, is astrology real, is astrology haram, is astrology bad, why is astrology not halal
0 Comments