سکون پایا ہے بے کسی نے حدود غم سے نکل گیا ہوں
خیال حضرت جب آ گیا ہے تو گرتے گرتے سنبھل گیا ہوں
سکون پایا ہے بے کسی نے حدود غم سے نکل گیا ہوں
خیال حضرت جب آ گیا ہے تو گرتے گرتے سنبھل گیا ہوں
کبھی میں صبح ازل گیا ہوں کبھی میں شام ابد گیا ہوں
تلاش جاناں میں کتنی منزل خدا ہی جانے نکل گیا ہوں
میرے جنازے پہ رونے والو فریب میں ہو بغور دیکھو
مرا نہیں ہوں غم نبی میں لباس ہستی بدل گیا ہوں
حرم کی تپتی ہوئی زمیں پر جگر بچھانے کی آرزو تھی
بہار خلد بریں ملی تو بچا کے دامن نکل گیا ہوں
0 Comments